آج زمین کو ماں سمجھنے والے اس ماں کے سوداگر بن چکے ہے ہر روز ترقی کے دھوکے میں ہم ایک گہری کھائی میں گرتے چلے جارہے ہے جس کا نتیجہ ہم تو شاید نہیں بلکے ہماری آنے والی نسلیں لازمی ان چیزوں کے مسائل سے دوچار ہوں گے۔
اس وقت جہاں دوسرے مسائل کے مقابلے میں سب سے بڑا مسئلہ ہے رئیل اسٹیٹ جس کی مثال ہم اگر سمجھنا چاہے تو وہ ہے کراچی کا میگا پروجیکٹ بھریا ٹائون ہے، بحریہ ٹاؤن سے پہلے بھی یہ زمین یہیں پر تھی لیکن اس زمیں میں کچھ ویراں زمیں تھی کچھ زرعی زمین تھی کچھ زمیں حکومت کی تھی اور کچھ عام لوگوں کی۔ اس زمیں کا اگر وہ لوگ بیچتے تو کوئی ایک یا ڈیڈہ لاکھ میں بھی خریدنا نہیں چاہتا تھا، لیکن بھریا ٹائون نے اس دھرتی اس زمیں کو نام دیا اور پھچان دی ایک برانڈ بنایا وہی زمیں لاکھ کیا کئی کروڑوں میں بھی نہیں ملتی اور وہ غریب جو پہلے اس کا مالک تھا وہ تو اب اس میں رہنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا۔
میں بھریا ٹائون کے خلاف نہیں ہو اس نے ایک اچھا پروجیکٹ بنایا جو ایک بڑے شہر کے لئے ضرور بھی تھا اس کے بعد سب پیسہ اور دولت رکھنے والے اور زمینوں کے مالک سب اپنی فصلیں اپنی فیکٹریز سب ختم کرکے صرف اور صرف پلاٹنگ کے بزنس میں لگ گئے اور فورں پیسہ کمانے کی لالچ میں یے تک بھول گئے کے اس ملک اور اس ملک میں رہنے والوں کا مستقبل کیا ہوگا وہ تو کروڑوں اربوں روپیا کماکے کسی باہر ملک کی بینک رکھ کر اور فیملی کے ساتھ سیٹل ہو جائے گا لیکن شاید ان کو نہیں پتا کے یے پیسہ ان ملکوں کے لئے فائیدہمند ہے اور اس کے بدلے آپ کو شاید آپ کی زندگی میں سکون ہوگا مگر آپ کی اولاد اس غیر اسلامی معاشرے میں پروان چڑھ کر ایک دن اس ملک کو تو بھول جائے گے لیکن اس کے ساتھ وہ اسلام دین کو بھی چھوڑ دے گے اور آپ کی مغفرت کی دعا مانگنے والا کوئی نہیں رہے گا، نا آپ کو کوئی یاد کرکے روئے گا کیو کے آمریکا کی تقریبن آبادی سب باہر سے آئے ہے لیکن آج وہ لوگ سب انگریز بن چکے ہے۔ اپنے ملک اپنے دین سب کچھ ان کی نئی نسل بھول چکی ہے۔
فیکٹری بند کرکے پلاٹنگ کرنے کا نتیجا۔
آپ نے جو فیکٹری بند کی اس میں کام کرنے والے پڑھی لکھی ملازم اور انپڑھ لیبر سب ملا کر کتنے گھروں کا روزگار آپ کی وجھ سے بند ہوگیا، اس کے بعد وہ کنٹینر ٹرک ٹرالے سب کے کاروبار کو نقصان ہوا اور ریلوی ہوائی جہاز پانی کے جہاز اور اس کے بعد اس ملک کو ٹیکس دے رہے تھے اور ایکسپورٹ سے ہمارے روپیے کی ویلیو بھی بڑتی مطلب آپ خود تو کما رہے تھے اور آپ کے ساتھ کئی لوگوں کا روزگار لگا ہوا تھا جو آپ نے صرف فیکٹری نہیں بند کی بلکے آپ نے کئی گھروں کا روزگار چھین لیا اور ملک کی ترقی کو روک دیا۔ یے کئی ملکوں نے ثابت کردیا کے ملک سیاستدان یا فوج سے نہیں بزنس سے چلتا ہے۔
زرعی زمین بیچ کر پلاٹنگ کرنا۔
خوراک انسان کی ضرورت ہے اور اسی پر ہماری زندگی کی بنیاد کھڑی ہے ہمارے باپ دادا زمین بیچنے پر لڑپڑتے تھے لیکن دولت کی لالچ میں نئی نسل جلدی امیر ہونے کے لئے وہی زرعی زمین پلاٹنگ کرکے زیادہ پیسہ کمانے کی خواہش میں لگ گئے اور وہ زمین ہمیشہ کے لئے فصل دینے سے محروم ہوگئی اور اسی طرح اگر لوگوں نے ترقی کی تو زرعی زمین ختم ہو جائے گی صرف شہر ہی بچے گے اور انساں کے پاس پیسہ تو بہت ہوگا لیکن خوراک کی کمی کی وجھ سے اسے خوراک نہیں ملے گی، اب بھی وقت ہے ہم اپنی غلطی سودھار سکتے ہے۔
ترقی کرنا برا نہیں لیکن اس ترقی کے فائدے کم اور نقصان اگر ذیادہ ہو تو ایسی ترقی کو چھوڑ دینا چاہیے، ایسا سونا ہی نہیں چاہیے جو کان چھیل دے۔
ہم "آدھی چھوڑ ساری کو بھاگے آدھی رہے نا ساری پائے" یے مثال بچپن سے سنتے تھے لیکن اس پر عمل نہیں کرتے اور وہی غلطی کر بیٹھتے ہے جو ہمے نقصان دے۔
No comments:
Post a Comment