Unlocking Your Potential: A Path to Self-Motivation


 



 خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے 

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے


What did we Pakistanis understand this poem of Allama Iqbal? And forgot their Lord. The Quaid-i-Azam's statement was work work work, but we started doing every wrong and right thing for him, whether it is holding a big position or a simple sloppiness or a weed, not everyone is satisfied, that's why wrong and right. The difference has been eliminated and everyone has earned so much money that God himself asks these servants, tell them what else you need.

Lord has humiliated us Muslims behind this sustenance and there is no employment in our country, people started begging, but if you look at non-Muslims and foreigners, they are seeing earnings everywhere, in agriculture in this country. In powerhouse, industry etc. etc.

Yes, the country is not going to end, all the bureaucrats. All politicians. All the generals and the mafia in our business are putting their money, which they got more than hard work and before time, in the bank accounts of these enemy countries and the factories of these countries are making products in our country day and night and selling them to us. That money also goes to the banks of these countries.

In this way, the country is getting poorer than the poor and the non-Muslims are getting richer than the rich. Weapons and gunpowder are made from it, and that gunpowder is used only in our countries, that's why their blood is full and can't hear or see why an old and rotten blood is applied in this country. On which many judges and even police officers have spoken that it is very difficult to change this law because they cannot do it because they also have children and fixing the law is a dangerous job.

In the end, the question that every Muslim and every Pakistani asks is how did this trouble come about!

So the solution to this is also in the same poem of Allama Iqbal.


--------------------------------------------** Urdu**________________________

 خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے 
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

علامہ اقبال کے اس شعر کو ہم پاکستانی کیا سمجھ تھے، ہم پاکستانی لگ گئے خود کو بلند کرنے میں اتنا بلند کرنے میں کے ہم بھول کئے اپنی ذات کو، انسانیت کو، رشتے ناتے کو، گھر کو، گاؤں کو یہاں تک کے اپنے مذھب اور اپنے رب کو بھی بھول گئے۔ قائد اعظم کا فرمان تھا کام کام کام لیکن ہم لگ گئے پیسہ پیسہ پیسہ اس کے لئے ہر غلط اور صحیح کام کرنے میں چاہے بڑے سے بڑی عہدہ رکنے والا ہو یا ایک عام چپڑاسی ہو یا بھنگی سب کا گذارہ نہیں ہوتا اسی لئے غلط اور صحیح کا فرق ہی ختم کردیا اور سب  نے اتنا پیسہ کمایا کے خدا ان بندوں سے خود پوچھتا ہے بتا تیری اور ضرورت کیا ہے 

 رب نے ہم مسلمانوں کو ذلیل کردیا اس روزی کے پیچھے اور ہمارے ملک میں روزگار نہیں ہے لوگ بھیک مانگنا شروع ہوگئے لیکن اگر غیر مسلم اور غیر ملکی لوگوں کو دیکھے تو ان کو ہر طرف کمائی ہی کمائی نظر آرہی ہے اس ملک میں ایگریکلچر میں، پاور ہاؤس میں، آنڈسٹری وغیرہ وغیرہ۔ 
 یے ملک ختم تو نہیں ہونے والا ہے کے سارے بیورو کریٹس۔ سارے سیاستداں۔ سارے جرنیلس اور ہماری بزنس میں مافیا اپنا پیسہ جو محنت سے ذیادہ اور وقت سے پہلے ان کو مل گیا وہ سب ان دشمن ملکوں کے بینک اکاؤنٹس میں ڈال رہے ہے اور ان ہی ملکوں کی فیکٹریاں دن رات ہمارے ملک میں پراڈکٹ بنا کر ہمیں بیچ کر وہ پیسہ بھی انہی ملکوں کے بینک میں جاتا ہے۔ 
 اس طرح یے ملک غریب سے غریب تر اور وہ غیر مسلم امیر سے امیر تر ہوتے جا رہے ہے۔ اسی سے ہتھیار اور بارود بناتے ہے اور وہ بارود صرف اور صرف ہمارے ملکوں میں استعمال ہوتا ہے، اس لئے کے یہان کا قانوں اندا اور بھری ہے نا سن سکتا ہے نا دیکھ سکتا ہے کیو کے ایک پرانا اور بوسیدہ قانوں لاگو ہے اس ملک میں جس پر کئی جج اور پولیس آفیسر تک بول چکے ہے کے بہت مشکل ہے اس قانوں کو بدلنا کیو کے وہ کر ہی نہیں سکتے کیو کے ان کے بھی بال بچے ہے اور قانوں ٹھیک کرنا ایک خطرے کا کام ہے۔
 آخر میں بھر وہی سوال آتا ہے جو ہر مسلمان اور ہر پاکستانی کرتا ہے کرے کیا کس طرح اس مصیبتوں نے نکلے
 تو اس کا حل بھی علامہ اقبال کے اسی شعر میں ہے خودی کو کر بلند اتنا مطلب سوچ بدلو خود کی آج سے پہلے جو ہم چاہتے ہے

No comments:

Post a Comment

 
Webistan